I am a professor and a researcher on Bacha Khan. In this blog I will try to explain Bacha Khan's life and character; his philosophy of non-violence; his struggle for the independence of the Indo-Pak sub continent; his role in the spread of education and ending enmity among the pukhtoons; his struggle for peace and his role in khudai khidmatgari or service to humanity.
I am a professor and a researcher on Bacha Khan. In this blog I will try to explain Bacha Khan's life and character; his philosophy of non-violence; his struggle for the independence of the Indo-Pak sub continent; his role in the spread of education and ending enmity among the pukhtoons; his struggle for peace and his role in khudai khidmatgari or service to humanity.
Sunday, November 15, 2020
Saturday, November 7, 2020
باچا خان نے کتنا عرصہ جیل میں گزارا ؟
1919 : (1 سال سے کم)
1919 میں باچاخان کوبغاوت کے الزامات پر گرفتار کیا
گیا اور30،000 روپئے کی ضمانت پر رہا کیا گیا۔
1921 تا 1924: (3 سال)
دسمبر1921
میں باچا خان کو 40 ایف سی آر کے تحت گرفتار کرکے انکو تین سال قید با مشقت کی سزا
سنائی گئ۔ یہ سزا انپر ھجرت کرنے اور ازاد اسلامی مدرسے کی قیام پر دی گئی۔ اس قید
میں انپر بہت سختیاں کی گئی ان کے ہاتھوں اور پاوں کو زنجیروں سے باندھا گیا اور
انکو گندگی میں رھنے پر مجبور کیا گیا۔ معمولی برطانوی عہدیار انکو لاتوں سے مارتے
تھے۔ 1924میں باچاخان جیل سے رہا ہوگئے۔ اتمانزئ میں ایک جرگہ کیدوران باچا خان کو
فخر افغان کا خطاب دیا گیا۔
(6 سال) 1930
تا 1936
1930 میں باچا خان کو گرفتار کرکے گجرات کی جیل میں
ڈالا گیا۔ اس سال دسمبر میں باچا خان، ڈاکٹر خان صاحب اور دوسرے خدائی
خدمتگاروں کو پھر گرفتار کیا گیا۔
1934: باچا خان قید سے ازاد ہوئے۔ مگر دسمبر
میں پھر قید با مشقت میں ڈالا گیا۔
1936: باچا خان رہا ہوئے مگرنومبر تک انکے
صوبہ سرحد میں داخلے پر پابندی لگائی گئی۔
1937: باچاخان کی سرحد میں داخلے پر پابندی
ختم کی گئی۔
1942 تا 1954 : (12 سال)
1942میرویس
ڈھری مردان میں مظاہرے پر فایر کیا گیا۔ باچا خان کو زود کوب کیا گیا
اور انکے دو پسلیوں کو توڑا گیا۔ اور اسے گرفتار کیا گیا۔14 مارچ 1945 کو ڈاکٹر
خان صاحب نے صوبہ سرحد میں حکومت بنانے کی لارڈ کننگھم کی پیشکش قبول کرکے حکومت
بنائی۔ باچاخان کو رہا کیا گیا۔ اس سال اگست میں سانحہ بابڑہ رونما ہوا۔ اسوقت
باچاخان جیل میں تھے۔حکومت سرحد نے خدائی خدمتگار تحریک پر پابندی لگائی۔
1954: باچا خان رہا ہوئے۔ آپ نے ون یونٹ سسٹم
کی مخالفت کی۔ اور اپنے بھائی ڈاکٹر خان صاحب سے بھی اختلاف کیا۔
1957: (1 سال سے کم) انکو گرفتار کیا گیا۔
14000 روپے جرمانہ ادا نہ کرنے پر انکے جایداد کو ضبط کیا گیا۔ اس سال جولایی میں
باچا خان، عبالحمید بھاشانی، جی ایم سید اور میاں افتخار الدین نے ڈھاکہ میں
ملاقات کی اور نیشنل عوامی پارٹی کا قیام عمل میں آیا۔
1958 تا 1959: (1 سال)
باچاخان، بھاشانی، اور آٹھ
دوسرے بڑے بڑے قوم پرستوں کو تین سال قید کی سزا دی گئی ۔
1959: باچاخان رہا ہو ئے۔ باچاخان اور دوسرے سیاستدانوں کو انتخابات کی
عمل کے کی ئے نا اہل قرار دیا گیا۔
1961 تا 1964: (3 سال)
1961 میں باچاخان کو ڈیرہ اسماعیل خان سے گرفتار کیا گیا۔
1964: باچا خان ہری پور جیل سے رہا ہو ئے۔ اسکی صحت بگڑ چکی تھی، چنانچہ اسے علاج کے
لیئے انگلستان جانے کی اجازت مل گئی۔ انگلستان سے وہ کابل آ ئے اور 1970 تک کابل میں
رھے۔
1975 تا 1976: (1 سال)
1975 میں باچاخان پر مقدمہ بنایا گیا اور انکو خانپور رسٹ ہاوس میں
نظر بند کیا گیا۔
1976: باچاخان کو رہا کیا گیا۔
(1 سال سے کم) : 1984
کالاباغ ڈیم پر اپنی موقف
کیوجہ سے باچاخان کو نظر بند کیا گیا۔ اس سال آپ علاج کیلیےفغانستان چلے گئے۔ واپس
آیے اور پھر افغانستان گئیے۔
Wednesday, November 4, 2020
Sunday, November 1, 2020
ولی خان بابا بہ وئیل سپی کوٹ اغوستے وو۔ مونگ بہ نہ منلہ۔ اوس ئے وگورئ دا سہ دی؟؟؟؟؟
-
اگرچہ فلسفہ عدم تشد د اور امن کی بنیادیں دنیا کے تمام مذاھب میں ہیں، اسلام اسکا سب سے بڑا سرچشمہ ہے۔ مذاھب کے فلسفہ امن و عدم تشدد کے سرچش...
-
23 مارچ 1973 وہ منحوس دن تھا جس دن لیاقت باغ کا سانحہ پیش ایا اور پشتونوں کے خون پے ہولی کھیلی گئی جب 1970 کے عام انتخابات کا انعقاد جنر...