I am a professor and a researcher on Bacha Khan. In this blog I will try to explain Bacha Khan's life and character; his philosophy of non-violence; his struggle for the independence of the Indo-Pak sub continent; his role in the spread of education and ending enmity among the pukhtoons; his struggle for peace and his role in khudai khidmatgari or service to humanity.
I am a professor and a researcher on Bacha Khan. In this blog I will try to explain Bacha Khan's life and character; his philosophy of non-violence; his struggle for the independence of the Indo-Pak sub continent; his role in the spread of education and ending enmity among the pukhtoons; his struggle for peace and his role in khudai khidmatgari or service to humanity.
Tuesday, April 27, 2021
Friday, April 23, 2021
الحمد للہ۔ سید جعفر شاہ صاحب کی طبیعت میں بہتری آرہی ہے۔
Monday, April 19, 2021
Thursday, April 15, 2021
رییس علی شاہ ولد پروفیسر جہان شیر
رییس علی شاہ نے میٹرک میں 981 مارکس کیساتھ اوٹسٹینڈ ینگ پوزیشن لیا اور ایف ایس سی میں 976 کیساتھ سوات تعلیمی بورڈ میں ٹاپ ٹونٹی ذھین ترین سٹوڈنٹس میں رہے۔،
آجکل رییس علی شاہ انٹرنیشنل اسلامیک یونیورسیٹی میں شریعہ اینڈ لا کر رہے ہیں کیونکہ میڈیکل پروفیشن پر رییس نے جوڈیشری کو ترجیح دی ہے۔
دست بہ دعا ہوں کہ مستقبل قریب میں برخوردار رییس جج بن کر عوام الناس کو انصاف دینے کا فریضہ سر انجام دے اور ہمارے خاندان کی عزت بنے۔ آمین
Sunday, April 11, 2021
سرکاری ملازمین کی پنشن ختم ، ریٹائرمنٹ پر اب کیاملےگا؟ آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے تازہ شرط عائد کر دی
لاہور(این این
ایس نیوز) سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف نے سرکاری
ملازمین کی پنشن ختم کرنے کی شرط عائد کردی، آئی ایم ایف شرط رکھی کہ سرکاری
ملازمین ایک ہی بار گولڈن ہینڈ شیک دے کر فارغ کردیں،وزیراعظم کو کھڑے ہونا چاہیے
کہ کووڈ کی وجہ سے سرکاری ملازمین کو
نوکریوں سے فارغ نہیں کرسکتے۔ انہوں نے نجی
ٹی وی کے پروگرام میں کہا کہ حکومت کے پاس اطلاعات ہیں کہ بڑے پیمانے پر سرکاری
ملازمین احتجاج یا دھرنا دینے کی تیاری میں ہیں۔آئی ایم ایف کے ساتھ ایک اجلاس
ہوچکا ہے کہ سرکاری ملازمین کی پنشن ختم کردیں، سرکاری ملازمین ایک ہی بار گولڈن
ہینڈ شیک ، پیسا دے کر فارغ کردیں۔ جبکہ آئندہ کیلئے پنشن بالکل ختم کردیں، آئی
ایم ایف کی شرائط بڑی عجیب سی ہیں، وزیراعظم عمران خان کو چاہیے اس معاملے میں خود
مداخلت کریں اور اسٹینڈ لیں ۔ وزیراعظم بات کریں کہ دنیا بھر میں اس وقت کورونا کی
صورتحال سے معیشت دوچار ہے، لوگ پہلے ہی بڑے مسائل میں ہیں۔ ابھی چار پانچ ماہ
ٹھہر جائیں اس کے بعد ہم اس پر نظرثانی کرسکتے ہیں، اس لیے موجود ہ حالات میں
لوگوں کو نوکریوں سے نہیں نکال سکتے۔ سرکاری ملازمین نے قلم چھوڑ ہڑتال کی امید ہے
کہ معاملہ حل ہوجائے۔ واضح رہے گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا گزشتہ روز کہنا تھا
کہ پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ مالی سپورت پروگرام کی بحالی کے لیے مذاکرات کر
رہا ہے اور کورونا وائرس کے برے اثرات کے باوجود معیشت میں بہتری کے لیے پرامید
ہوں۔ہمیں امید ہے کہ مارکیٹ اور دنیا کے لیے اچھی خبر ہوگی کیونکہ ہم پروگرام کو
بحال کر رہے ہیں۔ دونوں فریقین کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے اور پاکستان کو جی
ڈی پی کی کم شرح بڑھانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف دونوں ملک میں آئی
ایم ایف کی مدد سے معاشی اصلاحات پر کام کر رہے ہیں جس میں خاص کر ٹیم کی وصولی،
معیشت کے استحکام اور مالی خسارے کو ختم کرنا ہے۔ گوکہ بیل آٹ پیکیج اب تک
زیرالتوا ہے لیکن پاکستان کو آئی ایم ایف سے ہنگامی طور پر 14 لاکھ ڈالر موصول
ہوچکے ہیں تاکہ کورونا وبا کے باعث ہونے والے اخراجات اور معیشت کے اثرات پر وقتی
طور پر قابو پایا جائے۔ حکام کا خیال ہے کہ آئی ایم ایف کے پیکیج سے پاکستان کو
اپنی مالی پوزیشن بہتر کرنے اور عالمی سطح پر معاشی اعتماد کی بحالی میں مدد ملے
گی۔پاکستان میں آئی ایم ایف کی نمائندہ تیریسا ڈیبن سانچیز کا کہنا تھا کہ ‘پاکستانی
حکام اور آئی ایم ایف کی ٹیمیں جڑی اور مذاکرات میں لگی ہوئی ہیں، دونوں ٹیمیں
سخت محنت کر رہی ہیں اور پروگرام کی بحالی کے مثبت نتائج کے لیے کام کر رہی ہیں۔
Tuesday, April 6, 2021
Monday, April 5, 2021
باچا خان کی زندگی پر فلم
باچا خان کی زندگی پر فلم

فرنٹیئر گاندھی فلم ایک کینیڈین فلم ساز خاتون نے اکیس برسوں کی مسلسل تحقیق کے بعد بنائی ہے
ایک ایسے وقت میں جب عالمی برادری شدت پسندی سے متاثرہ ممالک افغانستان اور پاکستان کے لیے پالیسی مرتب کر رہی ہے تو ایک سوال با رہا اٹھایا جاتا ہے کہ پشتون آبادی کی حمایت حاصل کرنے کے لیے کیا اقدامات کیے جائیں؟
عام طور پر پشتونوں کو ان کی جنگجویانہ فطرت اور جنگی تاریخ کی وجہ سے یاد کیاجاتا ہے۔لیکن انہوں نے بیسویں صدی کی کامیاب ترین عدم تشدد تحریک (خدائی خدمتگار تحریک) بھی چلائی جس نے پاکستان کے قبائلی علاقوں اور شمال مغربی سرحدی صوبے میں برطانوی نو آبادیاتی نظام کے خلاف مزاحمت کی۔
برِصغیر کی تحریک آزادی کے ایک بڑے رہنما خان عبد الغفار خان المعروف باچا خان کی زندگی اور جدوجہد پر بنائی گئی ایک تفصیلی دستاویزی فلم میں بین الاقوامی طور پر بہت کم جانی جانے والی اس تحریک کی کہانی بیان کی گئی ہے۔
یہ فلم ایک کینیڈین فلم ساز خاتون نے باچا خان اور ان کے عدم تشدد کے فلسفے پر مبنی جدوجہد پر اکیس برسوں کی مسلسل تحقیق کے بعد بنائی ہے۔ ڈیڑھ گھنٹے کی دورانیہ پر مبنی اس فلم کا پریمیئر تیسرے مرحلے میں مڈل ایسٹ انٹرنیشنل فلم فیسٹول 2009 میں ابو ظہبی میں دکھایا گیا۔
مڈل ایسٹ انٹرنیشنل فلم فیسٹول کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پیٹر سکارلیٹ کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس فلم کو اس لیے چنا کہ ’یہ بہت اہم فلم ہے کیونکہ یہ تاریخ کے اس باب کا احاطہ کرتی ہے جس کے بارے میں ہمیں معلوم نہیں تھا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ فلم اس لیے بھی اہم ہے کہ یہ امن کے سپاہی کی کہانی ہے جنہوں نے ہر طرح کی سختیاں جھیلنے کے باوجود امن کی مشعل کا سفر جاری رکھا۔‘
فلم بینوں کی ایک بڑی تعداد کا کہنا ہے کہ یہ فلم بڑے اہم موقع پر ریلیز کی گئی ہے۔
فلم دیکھنے کے بعد ایک افغان باشندے سراج ہلال کا کہنا تھا کہ ایک ایسے وقت میں جب کہ پورا خطہ تشدد کی لپیٹ میں ہے ہمیں باچا خان کے فلسفے کی ضرورت ہے اور ہمیں ان کے قول اور فعل کا زیادہ سے زیادہ پرچار کرنا چاہیے۔‘
غفار خان المعروف باچا خان کے پیروکاروں کا کہنا ہے کہ حال ہی میں ان کے بارے میں چھپنے والی کئی کتابوں سے ان کا فلسفے کا احیاء ہوا ہے اور اسی طرح یہ دستاویزی فلم بھی پشتونوں کی زندگی کا دوسرا رخ دنیا کو دکھانے میں بہت اہم کردار ادا کرے گی۔
صوبہ سرحد میں عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ افراسیاب خٹک کا کہنا ہے کہ ’سرد جنگ کے دوران باچا خان کے خلاف پایا جانے والا تعصب اب ختم ہو رہا ہے اور دنیا میں ان کو ایک نئے زاویے سے متعارف کرایا جا رہا ہے۔ اور یہ فلم اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔‘
فلم دیکھنے والے ایک اور افغان باشندے کا کہنا تھا کہ ’یہ بہت اچھی بات ہے کہ دوسری اقوام ہمارے خطے اور اس کے اہم رہنماؤں کے کارناموں کے پرچار میں دلچسپی لے رہی ہیں۔‘
باچا خان، فخر افغان اور سرحدی گاندھی کے نام سے مشہور غفار خان ایک اصلاح پسند رہنما تھے جن کا مشن اپنے پشتون بھائیوں کی اصلاح کرنا اور انہیں متحد کرنے کے ساتھ ساتھ زیورِ تعلیم سے آراستہ کرنا تھا۔
پشتون جنہیں پٹھان بھی کہا جاتا ہے افغانستان میں سب سے بڑا جبکہ پاکستان میں دوسرا بڑا لسانی گروہ ہے۔
خان عبدالغفار خان نے انیس سو انتیس میں خدائی خدمتگار کے نام سے ایک تحریک چلائی جس کا مقصد پشتون اکثریتی علاقوں اور غیر منقسم ہندوستان کو ہڑتالوں، جلوسوں اور تشدد سے پاک اختلاف کے ذریعے برطانوی تسلط سے آزاد کرانا تھا۔
عدم تشدد کی اس تحریک میں تقریبًا تین لاکھ افراد شامل ہوئے اور یہ عدم تشدد کے فلسفے پر یقین رکھنے والی دنیا کی پہلی فوج تھی۔ اس فوج نے بھارت کی تحریک آزادی میں بدترین صعوبتیں اٹھائیں۔
فلم میں مہاتما گاندھی سے خان عبدالغفار خان کی وابستگی اور برطانوی سامراج کے خلاف ان کی مشترکہ جدوجہد کی داستان دکھائي گئي ہے اور جا بجا باچا خان کی خود نوشت سوانح سے ان کے اقوال بھی دہرائے گئے ہیں۔
ایک جگہ خان عبد الفغار خان کا لکھا ہوا یہ مقولہ دہرایا گیا جس میں وہ کہتے ہیں کہ ’وہ پٹھان جو سارا وقت اس فکر میں رہتا ہے کہ اپنے بھائی کا گلا کیسے کاٹا جائے، اس جیسے تشدد و طاقت کے ماحول میں پلے پٹھان کو عدم تشدد کا پیروکار بنانا کوئي آسان کام نہیں تھا۔‘
فلم میں باچا خان کے کئي سابق خدائي خدمتگار اور بھارت میں ان کے اس دور کے کانگرس کے ساتھیوں کو کہتے دکھایا گیا ہے کہ باچا خان کے عدم تشدد کے فلسفے میں مذہبی و نسلی تفریق کی کوئی گنجائش نہیں تھی۔
فسلماز ٹیری مکلوئین کا کہنا ہے کہ ’یہ سچ ہے کہ یہ خطہ روزانہ حملوں کا نشانہ بن رہا ہے لیکن اس بات کا قوی امکان ہے کہ ایسی دستاویزی فلموں کے ذریعے عدم تشدد کی تحریک کو دوبارہ زندہ کیا جا سکتا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’میرا خیال ہے کہ باچا خان کی شخصیت اور فلسفے سے اس خطے میں پرامن بقائے باہمی کا احیاء ممکن ہے۔ کیونکہ اس کے علاوہ کوئی حل موجود نہیں۔‘
’جس چيز نے مجھے سب سے زیادہ متاثر کیا تھا وہ خان غفار خان کی انسانی عظمت تھی جو کہ ہر کسی میں نہیں ہوتی اور تب ہی میں نے فیصلہ کیا تھا کہ مجھے سرحدی گاندھی کے متعلق زیادہ جاننا ہے اور پھر اس کم معروف شخص کو ساری دنیا میں متعارف کرانا ہے۔‘
فلم میں خان عبد الغفار کے ساتھ کام کرنے والے ان کے سابق خدائي خدمتگار رضا کاروں کو بھی دکھایا گیا ہے جن میں پانچ خواتین بھی شامل ہیں۔ ان خدائي خدامتگاروں کی عمریں اب نوے کے لگ بھگ ہیں اور ایک کے پاس تو باچا خان کے زمانے کی سنبھال کر رکھی ہوئی وردی بھی تھی۔
اس فلم میں اندر کمار گجرال، ایم جے اکبر، نرملا دیش پانڈے، خان عبدالولی خان، نسیم ولی خان، اسفند یار ولی، افراسیاب خٹک، سابق فوجی حکمران پرویز مشرف اور افغانستان کے صدر حامد کرزئي کو باچا خان پر بولتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
فلم میں افغانستان کے صدر حامد کرزئي کو ان کے بچپن میں باچا خان سے ان کی ملاقات کے متعلق بات کرتے دکھایا گيا ہے۔ جبکہ پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف کو کہتے دکھایا گيا ہے کہ ’میں نہیں سمجھتا کہ وہ (باچا خان) محب وطن پاکستانی تھے۔‘
Sunday, April 4, 2021
حاجی امیر صاحب مرحوم۔ والد محترم سید جعفر شاہ، پروفیسر جہان شیر، شیر بادشاہ، یوسف شاہ، جاوید شا۰ مولانا انور شاہ، مسلم شاہ، جہان بادشاہ اور سید انعام شاہ۔ مرحوم د لس اتیا کالو نیشنلے وو۔ د اے این پی د صوبائی کونسل غړے وو۔ د ولی خان د مجلس ملګرے وو، او د اشاړی خان پہ حجرہ کښے ئے د باچا خان سرہ ناستے ھم شوے وے۔ د حاجی صیب څلور دپاسہ سل کالہ عمر وو او پہ دے کښے ئے لس اتیا کالہ پہ اے این پی کښے د کارکن او بیا د صوبائی کونسل د غړی پہ حیس تیر کړل۔ حاجی صیب پروسہ کال د لاک ډاون پہ دوران کښ د خالق حقیقی سرہ ملاو شو۔ عوامی نیشنل پارټئ د حاجی صیب پہ جوندانہ د هغہ د خدماتو پہ سلہ کښے دَ مرحوم حاجی صیب مشر زوی سید جعفر شاہ تہ دوہ ځلہ د صوبائی اسمبلئ ټکټ ورکو۔ حاجی صیب تر مرګہ پورے دَ اے این پی سرہ پیوستون ودرلود۔ اللہ دِ د حاجی صیب هغہ ډیر عمر پہ راحتہ کړی۔ آمین
Saturday, April 3, 2021
Friday, April 2, 2021
د سید جعفر شاه پہ شګئ شاہګرام کښے تقریر۔ د حاجی سید رحیم شاه مرحوم آف شګئ شاہګرام شمولیت۔ حاجی قلندر میاں مرحوم، سید امیرحمزہ میاں مر حوم، ګل میاں (خانزادہ میاں آف اریانہ تیرات) مرحوم، شاہ ابدار میاں ایڈوکیٹ، اعزاز احمد میاں، سید شاہ جہان آف پکلئ شاہګرام تہ خراج تحسین اود حاجی سید رحیم شاہ مرحوم شکریہ شاہ صیب ادا کړہ۔ اللہ دِ ټول مرحمان اوبخی او اللہ دِ دَ ټولو ژوندو ملګرو یر عمر، خوشحالی او کامیابی نصیب کړی۔ آمین۔
-
اگرچہ فلسفہ عدم تشد د اور امن کی بنیادیں دنیا کے تمام مذاھب میں ہیں، اسلام اسکا سب سے بڑا سرچشمہ ہے۔ مذاھب کے فلسفہ امن و عدم تشدد کے سرچش...
-
23 مارچ 1973 وہ منحوس دن تھا جس دن لیاقت باغ کا سانحہ پیش ایا اور پشتونوں کے خون پے ہولی کھیلی گئی جب 1970 کے عام انتخابات کا انعقاد جنر...