23 مارچ 1973 وہ منحوس دن تھا
جس دن لیاقت باغ کا سانحہ پیش ایا اور پشتونوں کے خون پے ہولی کھیلی گئی جب 1970 کے عام انتخابات کا انعقاد جنرل یحییٰ خان نے کیا ذوالفقار علی بھٹو کی قیادت میں پاکستان پیپلزپارٹی برسراقتدار آئی پیپلز پارٹی نے صوبہ پختون خوا میں قائم خان عبدالولی خان اور مولانا مفتی محمود کی مخلوط حکومت کے خلاف کارروائی کی جس کے نتیجے میں ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف ’’متحدہ جمہوری محاذ‘‘ کا قیام عمل میں آیا متحدہ جمہوری محاذ میں پاکستان جمہوری پارٹی، کونسل مسلم لیگ، جماعت اسلامی، جمعیت علمائے پاکستان، نیشنل عوامی پارٹی اور جمعیت علما اسلام شامل تھیں۔
23 مارچ1973 کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں اس اتحاد کا اعلان کیا گیا ولی خان کی قیادت میں لیاقت باغ میں ذولفقار بھٹو کے خلاف ایک پرامن ریلی کا انعقادکردیا گیا اور یہ پیپلز پارٹی کے پہلے دورِ حکومت تھی اور حکومت مخالف پہلی ریلی نکال رہی تھی جس میں ایک لاکھ سے اوپر لوگوں نے شرکت کیا یہ راولپنڈی کا لیاقت باغ تھا اس موقع پر بھٹو نے اپنے کچھ کریندے جلسہ گاہ کے اندار پہلے سے بیجھے تھے جو اسلخہ سے لیس تھے اور باہر پولیس کو بھی الارٹ کیاگیا تھا جلسے گاہ کے اندار سے ایہ سازش کے تختکچھ مسلح نقاب پوشوں نے فائرنگ کردی تھی اس فائرنگ میں مغجزنہ طور پر ولی خان بال بال بچ گئے تھے فائرنگ کرنے والوں کو ولی خان ٹارگٹ دیا گیا تھا
اس وقت حکومت کے مطابق اس 17 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔لیکن ویسے 153 لوگ شھید ہوگئے تھے ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف متحدہ جمہوری محاذ نے 17 اگست 73 کو سول نافرمانی کا اعلان کردیا 10 فروری 1975 کو حکومت نے نیپ پر پابندی عاید کی جسے عدالت نے بھی 30 اکتوبر 1975 میں جائز قرار دے دیا اس کے نتیجے میں نیپ کے مرکزی اور صوبائی قیادت کی اسمبلیوں کی رکنیت بھی ختم ہوگئی اور بغد نیشل عوامی پارٹی کے لیڈروں کو قید کردیا گیا جس میں اہم ولی خان بابا جیسے اہم اہم رہنما پورے ملک سے قید کردے گئے اس وقت خبیب جالب صاخب نیشنل عوامی پارٹی کے پنجاب سے لیڈر تھے اور ان کو بھی قید کیا گیا تھا
جس پر خبیب جالب کا بھٹو کو “خراج تحسین” پیش کیا
میں قائد عوام ہوں
جتنے میرے وزیر ہیں سارے ہی بے ضمیر ہیں
میں انکا بھی امام ہوں میں قائد عوام ہوں
میں پسر شاہنواز ہوں میں پدر بے نظیر ہوں
میں نکسن کا غلام ہوں میں قائد عوام ہوں
دیکھو میرے اعمال کو میں کھا گیا بنگال کو
پھر بھی میں نیک نام ہوں میں قائد عوام ہوں
میں شرابیوں کا پیر ہوں میں لکھپتی فقیر ہوں
وہسکی بھرا ایک جام ہوں میں قائد عوام ہوں
سنو اے موحبان وطن رہنے نہ دونگا مہکتا چمن
میں موت کا پیغام ہوں میں قائد عوام ہوں
میری زبان ہے بے کمال لڑتا ہوں میں ہزار سال
میں اندرا کا غلام ہوں میں قائد عوام ہوں
ہیں قادیانی میری جان نہ فکرکر تو مسلمان
میں قاتل اسلام ہوں میں قائد عوام ہو
ایک کالا دن تھا ہمارے تاریخ میں جس دن ہم پے گولیوں کی بارش کی گئی ہمیں پنجاب سے نکال دیا گیا اور بعد میں نیشل پارٹی نیب پے پابندی لگادی
ہمارے لیڈروں کو جیلوں میں بے گناہ بند کیا گیا اور جن کے جانوں کا خطرہ تھا ان میں کچھ نے ملک چھوڑ کے افغانستان میں پناہ لیا یہی شروع ہی سے ہمارے ساتھ ہوتا آرہا ہیں اور یہی اس ملک میں ہمارا حقیقت ہیں
تحریر: عارف پشتون
No comments:
Post a Comment